85 / 100

Warning: 25 Common Misconceptions About Nasir Kazmi Poetry You Should Avoid

Nasir Kazim: The Cool Poet You Should Know



Nasir Kazimi has gained a good position in the modern world of poetry. His work establishes him as a poet who deeply understands human emotions, and he expresses them with simplicity and elegance. Nasir Kazimi‘s poetry inspires the reader and the students of literature over the years.

Nasir Kazimi’s poetry is more of a dive into the most mundane stuff we all experience-for example, love, loss, identity, and just being human. What makes his work unique is how he can take complicated feelings and put them into words that connect with people from different walks of life. Readers really get his stuff; it is relatable and deep. They can really see their emotions and thoughts in his lines.

Nasir Kazimi’s poems are totally timeless, and this is getting tremendous buzz in literary circles. Critics rave about his new-found style that oddly fuses old-school poetic expressions with what is new today. This mix has made it super appealing to both diehard literature enthusiasts and young folks just getting into reading poetryTherefore, Nasir Kazimi has virtually put his stamp on poetry, not is it? He’s really one of the most influential poets in this world today. His influence is continuing and charging the literary arena.

Nasir-Kazimi

دل دھڑکنے کا سبب یاد آیا وہ تیری یاد تھی اب یاد آیا

Nasir-Kazimi

آج دیکھا ہے تجھ کو دیر کے بعد آج کا دن گزر نہ جائے کہیں

Nasir-Kazimi

اے دوست ہم نے ترکِ محبت کے باوجود محسوس کی ہے تیری ضرورت کبھی کبھی

Nasir-Kazimi

وہ کوئی دوست تھا اچھے دنوں کا جو پچھلی رات سے یاد آ رہا ہے

Nasir-Kazimi

آرزو ہے کہ تُو یہاں آئے اور پھر عمر بھر نہ جائے کہیں

Nasir-Kazimi

تیری مجبوریاں درست مگر تُو نے وعدہ کیا تھا یاد تو کر

Nasir-Kazimi

جدائیوں کے زخم دردِ زندگی نے بھر دیے تجھے بھی نیند آ گئی مجھے بھی صبر آ گیا

Nasir-Kazimi

مجھے یہ ڈر ہے تیری آرزو نہ مٹ جائے بہت دنوں سے طبیعت میری اداس نہیں

Nasir-Kazimi

ذرا سی بات سہی تیرا یاد آ جانا ذرا سی بات بہت دیر تک رلاتی تھی

Nasir-Kazimi

دائم آباد رہے گی دنیا ہم نہ ہوں گے کوئی ہم سا ہو گا

Nasir-Kazimi

بھری دنیا میں جی نہیں لگتا جانے کس چیز کی کمی ہے ابھی

Nasir-Kazimi

ہمارے گھر کی دیواروں پہ ناصر اداسی بال کھولے سو رہی ہے

Nasir-Kazimi

کون اچھا ہے اس زمانے میں کیوں کسی کو برا کہے کوئی

Nasir-Kazimi

وقت اچھا بھی آئے گا ناصر غم نہ کر زندگی پڑی ہے ابھی

Nasir-Kazimi

اس قدر رویا ہوں تیری یاد میں آئینے آنکھوں کے دھندلے ہو گئے

Nasir-Kazimi

یاد آئی وہ پہلی بارش جب تجھے ایک نظر دیکھا تھا

Nasir-Kazimi

آج تو بے سبب اداس ہے جی عشق ہوتا تو کوئی بات بھی تھی

Nasir-Kazimi

یہ حقیقت ہے کہ احباب کو ہم یاد ہی کب تھے جو اب یاد نہیں

Nasir-Kazimi

دل تو میرا اداس ہے ‘ناصر’ شہر کیوں سائیں سائیں کرتا ہے

Nasir-Kazimi

ایک دم اس کے ہونٹ چوم لیے یہ مجھے بیٹھے بیٹھے کیا سوجھی

Nasir-Kazimi

دن گزارا تھا بڑی مشکل سے پھر تیرا وعدۂ شب یاد آیا

Nasir-Kazimi

او میرے مصروف خدا اپنی دنیا دیکھ ذرا

Nasir-Kazimi

نئی دنیا کے ہنگاموں میں ناصر دبی جاتی ہیں آوازیں پرانی

Nasir-Kazimi

چپ چپ کیوں رہتے ہو ‘ناصر’ یہ کیا روگ لگا رکھا ہے

Nasir-Kazimiوہ دل نواز ہے لیکن نظر شناس نہیں میرا علاج مرے چارہ گر کے پاس نہیں

 

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here