Warning: 25 Common Misconceptions About Nasir Kazmi Poetry You Should Avoid
Nasir Kazim: The Cool Poet You Should Know
Nasir Kazimi has gained a good position in the modern world of poetry. His work establishes him as a poet who deeply understands human emotions, and he expresses them with simplicity and elegance. Nasir Kazimi‘s poetry inspires the reader and the students of literature over the years.
Nasir Kazimi’s poetry is more of a dive into the most mundane stuff we all experience-for example, love, loss, identity, and just being human. What makes his work unique is how he can take complicated feelings and put them into words that connect with people from different walks of life. Readers really get his stuff; it is relatable and deep. They can really see their emotions and thoughts in his lines.
Nasir Kazimi’s poems are totally timeless, and this is getting tremendous buzz in literary circles. Critics rave about his new-found style that oddly fuses old-school poetic expressions with what is new today. This mix has made it super appealing to both diehard literature enthusiasts and young folks just getting into reading poetry. Therefore, Nasir Kazimi has virtually put his stamp on poetry, not is it? He’s really one of the most influential poets in this world today. His influence is continuing and charging the literary arena.
دل دھڑکنے کا سبب یاد آیا وہ تیری یاد تھی اب یاد آیا
آج دیکھا ہے تجھ کو دیر کے بعد آج کا دن گزر نہ جائے کہیں
اے دوست ہم نے ترکِ محبت کے باوجود محسوس کی ہے تیری ضرورت کبھی کبھی
وہ کوئی دوست تھا اچھے دنوں کا جو پچھلی رات سے یاد آ رہا ہے
آرزو ہے کہ تُو یہاں آئے اور پھر عمر بھر نہ جائے کہیں
تیری مجبوریاں درست مگر تُو نے وعدہ کیا تھا یاد تو کر
جدائیوں کے زخم دردِ زندگی نے بھر دیے تجھے بھی نیند آ گئی مجھے بھی صبر آ گیا
مجھے یہ ڈر ہے تیری آرزو نہ مٹ جائے بہت دنوں سے طبیعت میری اداس نہیں
ذرا سی بات سہی تیرا یاد آ جانا ذرا سی بات بہت دیر تک رلاتی تھی
دائم آباد رہے گی دنیا ہم نہ ہوں گے کوئی ہم سا ہو گا
بھری دنیا میں جی نہیں لگتا جانے کس چیز کی کمی ہے ابھی
ہمارے گھر کی دیواروں پہ ناصر اداسی بال کھولے سو رہی ہے
کون اچھا ہے اس زمانے میں کیوں کسی کو برا کہے کوئی
وقت اچھا بھی آئے گا ناصر غم نہ کر زندگی پڑی ہے ابھی
اس قدر رویا ہوں تیری یاد میں آئینے آنکھوں کے دھندلے ہو گئے
یاد آئی وہ پہلی بارش جب تجھے ایک نظر دیکھا تھا
آج تو بے سبب اداس ہے جی عشق ہوتا تو کوئی بات بھی تھی
یہ حقیقت ہے کہ احباب کو ہم یاد ہی کب تھے جو اب یاد نہیں
دل تو میرا اداس ہے ‘ناصر’ شہر کیوں سائیں سائیں کرتا ہے
ایک دم اس کے ہونٹ چوم لیے یہ مجھے بیٹھے بیٹھے کیا سوجھی
دن گزارا تھا بڑی مشکل سے پھر تیرا وعدۂ شب یاد آیا
او میرے مصروف خدا اپنی دنیا دیکھ ذرا
نئی دنیا کے ہنگاموں میں ناصر دبی جاتی ہیں آوازیں پرانی
چپ چپ کیوں رہتے ہو ‘ناصر’ یہ کیا روگ لگا رکھا ہے
وہ دل نواز ہے لیکن نظر شناس نہیں میرا علاج مرے چارہ گر کے پاس نہیں
24 Astonishing Facts About Faiz Ahmad Faiz’s Poetry That Will Amaze You
25 Surprising Truths About Ahmad Faraz Poetry: A Journey of Love and Heartbreak