90 / 100

Discover the Top 24 Unique Aspects of Faiz Ahmad Faiz’s Poetry

Faiz Ahmad Faiz was one of the most renowned poets in the history of Urdu literature; his efforts toward literature could not be surpassed in any manner, either in quantity or the depth and beauty he infused in every piece. He is remarkable for great humanism apart from sheer commitment to social justice through his poetry.

The most loved concept of Faiz Ahmad Faiz‘s poetry is that he wrote such a language in it, no one would have problems to understand it. His words spoke directly to the reader without any boundaries of time and space. That is why his work remains a rejoicer inside people‘s hearts even after his death.

Faiz Ahmad Faiz is one of those literary geniuses whom few would dispute as great, along with the other great poets of the world. All academia people have read and appreciated his works, and no one fails to recall him in the course of discussing other works about some questions of social injustice and human rights, and about how literature can change humanity. He embodied the timeless power of poetry, inspiring the people.

In short wordsthe Faiz Ahmad Faiz’s poetry is a reflection both of his mind as well as soul and the society in which he lived. His works now become an inspiration and hope for many today. Faithful to its timeless quality, the legacy of Faiz Ahmad Faiz shall endure through generations.

faiz-ahmad-faiz

مجھ سے پہلی سی محبت میرے محبوب نہ مانگ، میں نے سمجھا تھا کہ تو ہے تو درخشاں ہے حیات۔

faiz-ahmad-faiz

ہم دیکھیں گے، لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں گے، وہ دن کہ جس کا وعدہ ہے۔

faiz-ahmad-faiz

گلوں میں رنگ بھرے، بادِ نو بہار چلے، چلے بھی آؤ کہ گلشن کا کاروبار چلے۔

faiz-ahmad-faiz

اور بھی دکھ ہیں زمانے میں محبت کے سوا راحتیں اور بھی ہیں وصل کی راحت کے سوا

faiz-ahmad-faiz

دل ناامید تو نہیں ناکام ہی تو ہے لمبی ہے غم کی شام، مگر شام ہی تو ہے

faiz-ahmad-faiz

کر رہا تھا غمِ جہاں کا حساب آج تم یاد بے حساب آئے

faiz-ahmad-faiz

دونوں جہاں تیری محبت میں ہار کے وہ جا رہا ہے کوئی شبِ غم گزار کے

faiz-ahmad-faiz

تمھاری یاد کے جب زخم بھرنے لگتے ہیں کسی بہانے تمہیں یاد کرنے لگتے ہیں

faiz-ahmad-faiz

نہیں نگاہ میں منزل تو جستجو ہی سہی نہیں وصال میسر تو آرزو ہی سہی

faiz-ahmad-faiz

گُلوں میں رنگ بھرے بادِ نو بہار چلے چلے بھی آؤ کہ گلشن کا کاروبار چلے

faiz-ahmad-faiz

وہ بات سارے فسانے میں جس کا ذکر نہ تھا وہ بات ان کو بہت ناگوار گزری ہے

faiz-ahmad-faiz

کب ٹھہرے گا درد اے دل کب رات بسر ہوگی سنتے تھے وہ آئیں گے سنتے تھے سحر ہوگی

faiz-ahmad-faiz

ایک طرز تغافل ہے سو وہ ان کو مبارک ایک عرض تمنا ہے سو ہم کرتے رہیں گے

faiz-ahmad-faiz

آئے تو یوں کہ جیسے ہمیشہ تھے مہربان بھولے تو یوں کہ گویا کبھی آشنا نہ تھے

faiz-ahmad-faiz

زندگی کیا کسی مفلس کی قبا ہے جس میں ہر گھڑی درد کے پیوند لگے جاتے ہیں

faiz-ahmad-faiz

وہ آ رہے ہیں وہ آتے ہیں آ رہے ہوں گے شبِ فراق یہ کہہ کر گزار دی ہم نے

faiz-ahmad-faiz

آپ کی یاد آتی رہی رات بھر چاندنی دل دکھاتی رہی رات بھر

faiz-ahmad-faiz

نا جانے کس لیے امید وار بیٹھا ہوں اک ایسی راہ پہ جو تیری رہگزر بھی نہیں

faiz-ahmad-faiz

جانتا ہے کہ وہ نہ آئیں گے پھر بھی مصروف انتظار ہے دل

faiz-ahmad-faiz

ہم پرورشِ لوح و قلم کرتے رہیں گے جو دل پہ گزرتی ہے رقم کرتے رہیں گے

faiz-ahmad-faiz

یہ آرزو بھی بڑی چیز ہے مگر ہم دم وصالِ یار فقط آرزو کی بات نہیں

faiz-ahmad-faiz

اُٹھ کر تو آ گئے ہیں تیری بزم سے مگر کچھ دل ہی جانتا ہے کہ کس دل سے آئے ہیں

faiz-ahmad-faiz

یہ داغ داغ اجالا یہ شب گزیدہ سحر وہ انتظار تھا جس کا یہ وہ سحر تو نہیں

faiz-ahmad-faiz

اک فرصتِ گناہ ملی وہ بھی چار دن دیکھے ہیں ہم نے حوصلے پروردگار کے

If you want to download this Faiz Ahmad Faiz post, click on the download button.

Download

 

1 COMMENT

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here