90 / 100

Amjad Islam Amjad: A Literary Icon of Contemporary Urdu Poetry

A name is worshipped, one name: Amjad Islam Amjad is a contemporary and contemporary of modern Urdu poetry born August 4, 1944 in Lahore, Pakistan He made an enormous contribution for himself as minstrel and playwright columnist to the world to remain marked.
Amjad Islam Amjad has been probing the mortal psyche pretty deeply on love, loss, and empirical reflections through his poetry. He is so good at taking complex mortal feelings and saying them in simple yet profound words that he has an admirer following. One of his remarkable workshops, “Barzakh,” shows the poet’s lyric ability to provide compendiums with regard to his reflective and introspective world.

Besides poetry, Amjad Islam Amjad is remembered for strong work for television and theatre. His plays, like “Waris” and “Dehleez,” were concentrated on social issues and human dealings with immense sensitivity and intelligence. His workshop have not only entertained but also educated cult, hence making him a noted personality in Pakistani media.

The numerous accolades and the Pride of Performance conferred on Amjad Islam Amjad suffices to prove that he has survived to influence Urdu literature and inspire new generations of muses and pens to icing in a deep and continuous impact in erudite geography

amjad-islam-amjad

مانا نظر کے سامنے ہے بے شمار دھند ہے دیکھنا کہ دھند کے اس پار کون ہے

amjad-islam-amjad

اتنے خدشے نہیں ہیں راستوں میں جس قدر خواہشِ سفر میں ہیں

amjad-islam-amjad

سوال یہ ہے کہ آپس میں ہم ملیں کیسے ہمیشہ ساتھ تو چلتے ہیں دو کنارے بھی

amjad-islam-amjad

شبنمی آنکھوں کے جگنو کانپتے ہونٹوں کے پھول ایک لمحہ تھا جو ‘امجد’ آج تک گزرا نہیں

amjad-islam-amjad

بات تو کچھ بھی نہیں تھی لیکن اُس کا ایک دم ہاتھ کو ہونٹوں پہ رکھ کر روکنا اچھا لگا

amjad-islam-amjad

کہاں آ کے رکنے تھے راستے کہاں موڑ تھا اسے بھول جا وہ جو مل گیا اسے یاد رکھ جو نہیں ملا اسے بھول جا

amjad-islam-amjad

یہ جو حاصل ہمیں ہر شے کی فراوانی ہے یہ بھی تو اپنی جگہ ایک پریشانی ہے

amjad-islam-amjad

سائے ڈھلنے چراغ جلنے لگے لوگ اپنے گھروں کو چلنے لگے

amjad-islam-amjad

درد کا رستہ ہے یا ہے ساعتِ روزِ حساب سیکڑوں لوگوں کو روکا ایک بھی ٹھہرا نہیں

amjad-islam-amjad

دامِ خوشبو میں گرفتار صبا ہے کب سے لفظ اظہار کی الجھن میں پڑا ہے کب سے

amjad-islam-amjad

وہ سامنے ہے پھر بھی دکھائی نہ دے سکے میرے اور اُس کے بیچ یہ دیوار کون ہے

amjad-islam-amjad

پھر آج کیسے کٹے گی پہاڑ جیسی رات گزر گیا ہے یہی بات سوچتے ہوئے دن

amjad-islam-amjad

زندگی درد بھی دوا بھی تھی ہم سفر بھی گریز پا بھی تھی

amjad-islam-amjadv

آنکھوں میں کیسے تن گئی دیوار بے حسی سینوں میں گھٹ کے رہ گئی آواز کس طرح

amjad-islam-amjad

بچھڑ کے تجھ سے نہ جی پائے مختصر یہ ہے اس ایک بات سے نکلی ہے داستان کیا کیا

amjad-islam-amjad

لرزش نگاہ میں لہجے میں لکنت عجیب تھی اس اولیں وصال کی وحشت عجیب تھی

amjad-islam-amjad

تمہی نے کون سی اچھائی کی ہے چلو مانا کہ میں اچھا نہیں تھا

amjad-islam-amjad

تم سے بچھڑ کر پہروں سوچتا رہتا ہوں اب میں کیوں اور کس کی خاطر زندہ ہوں

amjad-islam-amjad

اس کے لہجے میں برف تھی لیکن چھو کے دیکھا تو ہاتھ جلنے لگے

amjad-islam-amjad

ایک نظر دیکھا تھا اس نے آگے یاد نہیں کھل جاتی ہے دریا کی اوقات سمندر میں

amjad-islam-amjad

جیسے ریل کی ہر کھڑکی کی اپنی اپنی دنیا ہے کچھ منظر تو بن نہیں پاتے کچھ پیچھے رہ جاتے ہیں

amjad-islam-amjad

یہ جو سائے سے بھٹکتے ہیں ہمارے ارد گرد چھو کے ان کو دیکھیے تو واہمہ کوئی نہیں

amjad-islam-amjad

بے ثمر پیڑوں کو چومیں گے صبا کے سبز لب دیکھ لینا یہ خزاں بے دست و پا رہ جائے گی

amjad-islam-amjad

ہر بات جانتے ہوئے دل مانتا نہ تھا ہم جانے اعتبار کے کس مرحلے میں تھے

amjad-islam-amjad

سنا ہے کانوں کے کچے ہو تم بہت سو ہم تمہارے شہر میں سب سے بنا کے رکھتے ہیں

amjad-islam-amjad

سائے لرزتے رہتے ہیں شہروں کی گلیوں میں رہتے تھے انسان جہاں اب دہشت رہتی ہے

amjad-islam-amjad

آنکھ بھی اپنی سراب آلود ہے اور اس دریا میں پانی بھی نہیں

amjad-islam-amjad

حادثہ بھی ہونے میں وقت کچھ تو لیتا ہے بخت کے بگڑنے میں دیر کچھ تو لگتی ہے

amjad-islam-amjad

بڑے سکون سے ڈوبے تھے ڈوبنے والے جو ساحلوں پہ کھڑے تھے بہت پکارے بھی

amjad-islam-amjad

ہر سمندر کا ایک ساحل ہے ہجر کی رات کا کنارہ نہیں

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here