91 / 100

Ahmad Faraz: The Timeless Essence


Literary giant Ahmad Faraz was the embodiment of an ever-inspiring figure in Urdu literature. He belonged to that rare breed of people with unbelievable depth and sensitivity toward human emotions that he described; his words sliced across the narrow boundary of culture and geography to find universal appeal in the complexity of human beings’ experiences.

Here starts Ahmad Farazs true mastery; he can so poignantly say what hasn’t been said. His creations are very sensitively penned where he brings one closer to one’s innermost thoughts. The themes he broaches on love, loss, or society that hinders life get a raw, honest aftertaste.

Ahmad Faraz was born in Kohat. He bridged the border of traditional and modern expression so well that he made himself one of the most celebrated poets of his times. His legacy is not just a collection of verses but a profound journey into the human spirit. Ahmad Faraz is a source of inspiration for budding writers and voracious readers alike. For his name was always tantamount to depth, beauty, and timeless artistry. His voice goes on in the minds and hearts of those searching for peace in literature.

Ahmad-Faraz

رنجش ہی صحیح، دل ہی دکھانے کے لیے آ آ پھر سے مجھے چھوڑ کے جانے کے لیے آ

Ahmad-Faraz

اب کہ ہم بچھڑے تو شاید کبھی خوابوں میں ملیں جس طرح سوکھے ہوئے پھول کتابوں میں ملیں

Ahmad-Faraz

ہوا ہے تجھ سے بچھڑنے کے بعد یہ معلوم کہ تُو نہیں تھا تیرے ساتھ ایک دنیا تھی

Ahmad-Faraz

کس کس کو بتائیں گے جدائی کا سبب ہم تو مجھ سے خفا ہے تو زمانے کے لیے آ

Ahmad-Faraz

کسی کو گھر سے نکلتے ہی مل گئی منزل کوئی ہماری طرح عمر بھر سفر میں رہا

Ahmad-Faraz

تم تکلف کو بھی اخلاص سمجھتے ہو ‘فراز’ دوست ہوتا نہیں ہر ہاتھ ملانے والا

Ahmad-Faraz

دل کو تیری چاہت پہ بھروسہ بھی بہت ہے اور تجھ سے بچھڑ جانے کا ڈر بھی نہیں جاتا

Ahmad-Faraz

آج ایک اور برس بیت گیا اُس کے بغیر جس کے ہوتے ہوئے ہوتے تھے زمانے میرے

Ahmad-Faraz

آنکھ سے دور نہ ہو دل سے اتر جائے گا وقت کا کیا ہے گزرتا ہے، گزر جائے گا

Ahmad-Faraz

زندگی سے یہی گلہ ہے مجھے تو بہت دیر سے ملا ہے مجھے

Ahmad-Faraz

 

اس کو جدا ہوئے بھی زمانہ بہت ہوا اب کیا کہیں یہ قصہ پرانا بہت ہوا

Ahmad-Faraz

اس سے پہلے کہ بے وفا ہو جائیں کیوں نہ اے دوست ہم جدا ہو جائیں

Ahmad-Faraz

اگر تمہاری انا ہی کا ہے سوال تو پھر چلو میں ہاتھ بڑھاتا ہوں دوستی کے لیے

Ahmad-Faraz

ہم کو اچھا نہیں لگتا کوئی ہم نام تیرا کوئی تجھ سا ہو تو پھر نام بھی تجھ سا رکھے

Ahmad-Faraz

اور ‘فراز’ چاہیے کتنی محبتی ں تجھے ماؤں نے تیرے نام پر بچوں کا نام رکھ دیا

Ahmad-Faraz

اس زندگی میں اتنی فراحت کس کو نصیب اتنا نہ یاد آ کہ تجھے بھول جاؤں ہم

Ahmad-Faraz

دھوندھ اُجڑے ہوئے لوگوں میں وفا کے موتی یہ خزانے تجھے ممکن ہے خرابوں میں ملیں

Ahmad-Faraz

دل بھی پاگل ہے کہ اُس شخص سے وابستہ ہے جو کسی اور کا ہونے دے نہ اپنا رکھے

Ahmad-Faraz

کچھ اس طرح سے گزاری ہے زندگی جیسے تمام عمر کسی دوسرے کے گھر میں رہا

Ahmad-Faraz

قربتیں لاکھ خوبصورت ہوں دوریوں میں بھی دلکشی ہے ابھی

Ahmad-Faraz

عاشقی میں ‘میر’ جیسے خواب مت دیکھا کرو باؤلے ہو جاؤ گے، مہتاب مت دیکھا کرو

Ahmad-Faraz

تیری باتیں ہی سنانے آئے دست بھی دل ہی دکھانے آئے

Ahmad-Faraz

تو محبت سے کوئی چال تو چل ہار جانے کا حوصلہ ہے مجھے

Ahmad-Faraz

بندگی ہم نے چھوڑ دی ہے ‘فراز’ کیا کریں لوگ جب خدا ہو جائیں

Ahmad-Faraz

چلا تھا ذکر زمانے کی بے وفائی کا سو آ گیا ہے تمہارا خیال ویسے ہی

If you want to download this post, click on the download button.

Download

 

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here